نئی دہلی،9 اگست/(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) راجیہ سبھا میں آج سی پی ایم لیڈر سیتارام یچوری نے نام نہاد گؤرکشکو ں کے خلاف کارروائی کے سلسلے میں وزیر اعظم نریندر مودی سے یقین دہانی کا مطالبہ کیا۔وقفہ صفر میں یچوری نے گؤرکشا کے نام پر حملے کئے جانے کا مسئلہ اٹھایا اور اس ضمن میں انہوں نے وزیر اعظم کے ایک حالیہ بیان کا ذکر کیا۔انہوں نے وزیر اعظم کے بیان کاموازنہ ہندی فلموں کے ڈائیلاگ سے کیااور کہا کہ مودی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ دلتوں پر حملہ نہ کریں۔سی پی ایم لیڈر نے کہا کہ ان کے بیان کا کیا یہ مطلب ہے کہ غیردلتوں یا مذہبی طور پر اقلیتوں پر حملے کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ گؤرکشا کے نام پر سب سے پہلے اخلاق کی موت ہوئی۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں وزیر اعظم کو ایوان میں بیان دینا چاہئے کہ قانون کی حکمرانی کی حفاظت ہوگی اور خلاف ورزی کئے جانے پر کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ابھی تک ایسی کوئی یقین دہانی نہیں ملی ہے۔وقفہ صفر میں ہی جے ڈی یو کے علی انور انصاری نے بھارتی مہیلا بینک سے منسلک ایک مسئلہ اٹھایا اور کہا کہ اب اس بینک کا نام و نشان مٹاکر اس کا اسٹیٹ بینک میں انضمام کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس بینک کی 104شاخوں میں 550ملازمین ہیں اور نہ صرف ان کی شناخت ختم کی جا رہی ہے بلکہ خواتین کو اقتصادی طورپر با اختیار بنانے کا مقصد پر بھی فرضی لگ رہا ہے۔انصاری نے کہا کہ بینک کے اہلکار حکومت سے اس بات کی یقین دہانی چاہتے ہیں کہ اسٹیٹ بینک میں انضمام کے بعد ان کو بھی وہی تنخواہ اورسہولیات ملیں گی جو اسٹیٹ بینک کے اہلکاروں کو ملتی ہیں۔جے ڈی یو کے ہی شرد یادو نے حساس معلومات لیک ہونے اور فون ٹیپنگ کے الزامات سے منسلک مسئلہ اٹھایا۔انہوں نے کہا کہ یہ نہ صرف داخلی سلامتی بلکہ سیاسی اور اقتصادی سلامتی سے بھی منسلک موضوع ہے۔انہوں نے بغیر کسی کمپنی کا نام لئے کہا کہ اس معاملے میں صرف کچھ ملازمین کو گرفتار کیا گیا۔انہوں نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ اس معاملے میں کچھ بھی بولنے کو تیار نہیں ہے۔